یورپ میں شدید گرمی کی لہر، ترکیہ میں جنگل کی آگ کے باعث ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور

ترکیہ اور فرانس میں فائر فائٹرز نے جنگل میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا، جبکہ یورپ میں گرمی کی شدید لہر کے سبب موسم گرما کے آغاز پر ہی الرٹ جاری کر دیے گئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فرانس، اسپین، اٹلی، پرتگال اور جرمنی میں صحت سے متعلق وارننگز جاری کی گئیں، یہاں تک کہ نسبتاً معتدل موسم کے لیے مشہور نیدرلینڈز نے بھی آئندہ دنوں میں شدید گرمی اور بلند نمی کے پیش نظر ہائی ٹیمپریچر الرٹ جاری کر دیا۔ یورپی یونین کے کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کی ماہر سمانتھا برگس نے بتایا کہ مغربی یورپ کے وسیع حصے میں اس وقت شدید گرمی اور ہیٹ ویو جیسی صورتحال ہے، ایسا موسم جون میں نہیں عام طور پر جولائی یا اگست میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی علاقوں میں درجہ حرارت سال کے اس وقت کے معمول سے 5 سے 10 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہے۔ ادھر، وزیر جنگلات ابراہیم یومکلی کے مطابق ترکیہ کے مغربی صوبے ازمیر میں جنگلات میں لگنے والی آگ مسلسل دوسرے روز بھی جاری رہی، جو تیز ہواؤں کی وجہ سے مزید بھڑک اٹھی۔ ترک ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ پانچ علاقوں سے 50 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، جبکہ صرف صوبے ازمیر سے منتقل کیے جانے والے افراد کی تعداد 42 ہزار ہے۔ ترکیہ کے ساحلی علاقے حالیہ برسوں میں اکثر جنگلاتی آگ کی زد میں آتے رہے ہیں، کیونکہ موسم گرم اور خشک ہوتا جا رہا ہے، جسے ماہرین انسانی سرگرمیوں سے پیدا شدہ موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح فرانس کے جنوب مغربی علاقے اوڈ میں اتوار کو پارہ 40 ڈگری سے تجاوز کر گیا، جس کے بعد جنگل میں آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں 400 ہیکٹر رقبہ جل گیا جبکہ ایک کیمپ سائٹ اور خانقاہ کو خالی کرایا گیا۔ حکام نے بتایا کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے تاہم یہ مکمل طور پر نہیں بجھی ہے۔ فرانسیسی محکمہ موسمیات ’میٹیو فرانس‘ نے ملک کے 101 میں سے 84 علاقوں کے لیے اورنج ہیٹ ویو الرٹ جاری کیا، جو بدھ تک نافذ العمل رہے گا۔ ادھر، لندن میں ومبلڈن ٹینس ٹورنامنٹ دیکھنے والے شائقین سے لے کر روم کے کولوسیم اور اسپین کے شہر سیویل میں سیاح گرمی سے بے حال دکھائی دیے۔ اسکاٹ لینڈ سے آئے ایک مداح اسکاٹ ہینڈرسن نے بتایا کہ ’یہ میرے معمول سے تقریباً 20 ڈگری زیادہ گرم ہے۔ اسپین کے محکمہ موسمیات کے مطابق جون کا مہینہ ملکی تاریخ کا سب سے گرم جون بننے جا رہا ہے، جبکہ جنوبی شہر سیویل میں اقوام متحدہ کی کانفرنس کے دوران درجہ حرارت 42 ڈگری تک پہنچ گیا۔ سیویل کے ایک میونسپل ورکر برنابے روفو نے بتایا کہ ’یہ ناقابل برداشت ہے، ہمیں مسلسل سایہ تلاش کرنا پڑ رہا ہے، ملک میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 43.7 ڈگری سینٹی گریڈ ال گرانادو میں ریکارڈ کیا گیا۔ اٹلی میں بھی روم اور میلان سمیت 16 شہروں کے لیے ریڈ ہیٹ الرٹ جاری کر دیا گیا۔ مزدور یونینز کے مطالبے پر شمالی صنعتی علاقے لومبارڈی میں دوپہر کے اوقات میں کھلے آسمان تلے کام پر پابندی لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ جرمنی کے مغربی اور جنوب مغربی علاقوں میں پارہ 34 ڈگری تک پہنچ گیا جبکہ ہیٹ وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ حکام نے عوام سے پانی کے استعمال میں احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔ شدید گرمی کی وجہ سے دریائے رائن میں پانی کی سطح کم ہو گئی ہے، جس سے مال برداری متاثر ہو رہی ہے اور اخراجات بڑھ گئے۔ فرانس اور جرمنی میں بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافے کی اطلاع ملی ہے، کیونکہ کولنگ کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق شدید گرمی بزرگوں، بچوں، باہر کام کرنے والوں اور معاشی طور پر کمزور افراد کے لیے خاص طور پر خطرناک ہے۔ سوئس ری کے مطابق دنیا بھر میں شدید گرمی سالانہ 4 لاکھ 80 ہزار افراد کی جان لے لیتی ہے، جو سیلاب، زلزلوں اور طوفانوں سے ہونے والی مجموعی اموات سے زیادہ ہے۔ یہ گرمی نہ صرف انسانی صحت بلکہ انفراسٹرکچر، معیشت اور صحت کے نظام پر بھی خطرناک اثرات ڈالتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی بنیادی وجہ فوسل فیول جلانے سے خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسیں ہیں۔ گزشتہ سال ریکارڈ کے مطابق دنیا کا سب سے گرم سال رہا۔