عتیقہ اوڈھو ساس، سسر کو یاد کرکے آبدیدہ ہوگئیں
سینئر اداکارہ و ڈراما مبصر عتیقہ اوڈھو نشر ہونے والے ڈرامے ’دستک‘ پر بات کرتے ہوئے اپنی ساس اور سسر کو یاد کرکے آبدیدہ ہوگئیں۔
حال ہی میں عتیقہ اوڈھو نے ٹی وی پروگرام ’کیا ڈراما ہے‘ میں ’دستک‘ نامی ڈرامے پر تبصرہ کیا، جس میں طلاق کے بعد بچوں کے معاملات کو بھی دکھایا گیا ہے۔
ڈرامے اور سماج پر بات کرتے ہوئے عتیقہ اوڈھو کا کہنا تھا کہ پاکستانی سماج میں اب بھی خواتین کی طلاق سب سے بڑا مسئلہ ہے، یہاں تک کہ پڑھے لکھے خاندانوں میں بھی طلاق یافتہ خواتین کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسا بھی دیکھا ہےکہ اعلیٰ طبقے کے پڑھے لکھے گھرانوں میں طلاق کے بعد عورت کے ناجائز تعلقات کو تو برداشت کیا جاتا ہے لیکن بعض اوقات انہیں دوسری شادی کی اجازت نہیں دی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی طلاق خواتین کے لیے مسئلہ ہے اور طلاق یافتہ خواتین کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔
اداکارہ کے مطابق اگر کوئی طلاق یافتہ خاتون ملازمت کرکے اپنے بچوں کی پرورش کرے اور گھر چلائے تو بھی لوگوں کو مسئلہ ہوتا ہے۔
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھی طلاق کے بعد کبھی کام کرنا بند نہیں کیا، وہ طلاق سے پہلے اور بعد میں بھی کام کرتی رہیں۔
عتیقہ اوڈھو نے ساس اور سسر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ طلاق ہوجانے کے باوجود ان کے سسرالیوں نے ان کا ساتھ دیا، ان کی ساس اور سسر انہیں پیار کرتے اور ان کا خیال رکھتے تھے۔
ان کے مطابق طلاق کے باوجود ساس اور سسر نے ان کے بچوں کی پرورش اور دیکھ بھال کی اور آج بھی ان کے پاس اپنی ساس اور سسر کی چیزیں پڑی ہوئی ہیں۔
پروگرام کے دوران ساس اور سسر کی محبت اور شفقت کو یاد کرتے ہوئے عتیقہ اوڈھو آبدیدہ ہوگئیں اور انہوں نے اعتراف کیا کہ ان کے سسرالی ان کے ساتھ بہت اچھے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ طلاق کے بعد جب انہوں نے حالیہ شوہر سے شادی کا فیصلہ کیا تو ان کی سابق ساس اور سسر نے کوئی اعتراض نہیں کیا اور بچوں کے حوالے سے بھی کوئی پریشانی نہیں دکھائی کہ وہ دوسرے والد کے ساتھ کیسے رہیں گے؟