خراب نتائج کی بنیادی وجہ پاسنگ مارکس کو چالیس فیصد کرنا ہے۔وزیر تعلیم
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وزیر تعلیم گلگت بلتستان غلام شہزاد آغا نے کہا ہے کہ گزشتہ چند دنوں سے ایلمنٹری بورڈ کے نتایج بہت بڑا ایشو بنا ہوا ہے،سوشل میڈیا پر تواتر کیساتھ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ یہ حکومت کی نااہلی ہے یا اساتذہ کی،بہر حال کسی نہ کسی کی تو نا اہلی ہے،ہم نے اس معاملے پر انکوائری کرائی ہے،جس میں خراب نتائج کی بنیادی وجہ پاسنگ مارکس کو چالیس فیصد کرنا ہے سامنے آیا ہے،مزید تحقیقات میں وجوہات سامنے آئیں گی، جس کے بعدذمہ ڈائریکٹرز ہو یا ڈپٹی ڈائریکٹر زکیخلاف کارروائی کی جائے گی،سزا وجزا کے نظام کو موثر بنایا جائے ۔
گا۔گلگت بلتستان ہاؤس میں میڈیا کو بریفینگ دیتے ہوئے وزیرتعلیم گلگت بلتستان نے کہا کہ وزیراعلی گلگت بلتستان نے نتائج کے معابلے پر نوٹس لیکر سٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے،جس کا اجلاس باؤس فروری کو ہو گا،نتائج کی بنیاد پربہت سارے اساتذہ کے انکریمنٹس بند ہو چکے ہیں،تمام اضلاع میں ڈی ڈی مانیٹرنگ کے نظام کو بحال کیا جائے گا،تحقیقات میں مانیٹرنگ کے ناقص نظام سامنے آئے ہیں،جہاں جہاں ہیومن ریسورسز کی کمی تھیں،وہ پوری کی گئیں ہیں،آنے والے وقتوں میں اچھے اور بہتر نتائج آئیں گے، ڈسٹرکٹ انسپکٹرز سکولز اور ڈپٹی انسپکٹرز سکولز کی کی آسامیاں مشتہر ہو چکی ہیں،اس وقت ایم فل ماسٹر ہولڈرز اساتذہ پڑھا رہے ہیں۔
غلام شہزاد آغا نے کہا کہ میرے اور چیف سیکرٹری کے درمیان کوئی جنگ نہیں،ہم پالیسی ساز ادارہ سے تعلق رکھتے ہیں،ہماری پالیسیز پر من و عن عملدرآمد کرنا چیف سیکرٹری اور بیوروکریسی پر لازم ہے،چالیس فیصد پاسنگ مارکس کرناہے تو کابینہ کی منظوری ضروری ہے،اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھانا طلبا کا حق ہے مگر کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں۔ان کا کہناتھا کہ نئے امتحانی پالیسی کو صوبائی کابینہ نے منظور نہیں کیا تھا،تحقیقات کرائی جائیں گی کہ کس فورم سے منظور ہوا،پالیسی میں چالیس فیصد پاسنگ مارکس رکھنے سے بیس ہزار بچے فیل ہو گئے ہیں، اگر پاسنگ مارکس 33کیا جائے تو بیس ہزار بچے پاس ہوں گے،اساتذہ کو اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرانے کیلئے زبردستی نہیں کر سکتے،یہ انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہو گی،بہتر سہولیات کی وجہ سے گزشتہ سالوں کے دوران نجی اداروں سے بچے سرکاری سکولوں میں داخل ہوئے ہیں،جو کچھ ہو سکے ہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بوائز ڈگری کالج سکردو پر بہت زیادہ بوجھ ہے،اس کی پی سی ون منظور ہو چکی ہے،سکردو سٹی کے اندر تین سکینڈری سکولوں کو ہائیرز سکینڈری کا درجہ دیا ہے،جہاں فرسٹ ائیر اور سکینڈ ائیرز کی کلاسز کا آغاز کیا گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے اساتذہ کے اٹیجمنت کو ختم کر دی ہے،چالیس فیصد پاسنگ مارکس تک ہم نے جانا ہے لیکن آہستہ آہستہ جانا چاہیے تھا،نئی امتحانی پالیسی اچانک آیا،جس کی وجہ سے بہت سے طلبہ فیل ہو گئے،اسوقت تعلیم کیلئے 24سو آسامیاں منظور ہو چکے ہیں،طویل المدتی پالیسیز کی ضرورت ہے،33فیصد پاسنگ مارکس مقررکرنے کے باوجود نتایج خراب آئے تو ڈی ڈی سوزا کے خلاف کارروائی ہو گی