پان کے چھالیا ٹیسٹ نے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی وزارت میں بھونچال مچا دیا

وفاقی وزیر اور چیئرمین پی سی ایس آئی آر آمنے سامنے، ادارہ انتظامی بحران کا شکار

 

:اسلام آباد : ایک چھالیا کے سیمپل کا لیبارٹری ٹیسٹ پاکستان کی وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی میں کھلبلی مچا گیا! وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد مگسی اور پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) کے چیئرمین ڈاکٹر سید حسین عابدی کے درمیان شدید اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق دونوں کے درمیان رابطہ تین ماہ سے منقطع ہے اور وزارت اور ادارے کے درمیان معاملات مکمل طور پر تعطل کا شکار ہیں۔ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب چھالیا کے سیمپل کے متنازعہ لیب رپورٹ لیک ہونے کے بعد وزارت اور پی سی ایس آئی آر نے الگ الگ انکوائریاں شروع کر دیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں وزیر خالد مگسی نے کھلے الفاظ میں کہا کہ “میں نے چیئرمین پی سی ایس آئی آر سے تین ماہ سے کوئی بات نہیں کی۔ میں نے جان بوجھ کر ان کے معاملات میں مداخلت نہیں کی، لیکن واضح کر دیا کہ کوئی فیصلہ میری اجازت کے بغیر نہیں ہونا چاہیے۔”

کمیٹی اجلاس میں انکشاف ہوا کہ پی سی ایس آئی آر کے کوئٹہ لیب سے منسلک افسران پر 135 ارب روپے کے پٹرول اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزامات پر کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ وزارت نے تین حاضر سروس افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جبکہ دو ریٹائرڈ افسران کے خلاف ایف آئی اے کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر کامران علی آغا نے کہا کہ “یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے، ذمہ داروں کو کسی صورت رعایت نہیں ملنی چاہیے۔”

دوسری جانب وزیر خالد مگسی اور چیئرمین عابدی کے درمیان جاری سرد جنگ نے وزارت میں انتظامی بحران پیدا کر دیا ہے۔ سینیٹ کمیٹی کے ارکان نے تشویش ظاہر کی کہ ذاتی انا اور اختیارات کی جنگ نے ادارے کی کارکردگی متاثر کر دی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر نے یہاں تک تجویز دی کہ وزارت کے اندرونی معاملات پر ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے، تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔

کمیٹی نے واضح کیا کہ اگر لیب رپورٹس میں تضاد پایا گیا تو یا تو نظام میں خرابی ہے یا نتائج میں ہی ہیرا پھیری، دونوں صورتیں ناقابلِ قبول ہیں۔

یہ معاملہ اب صرف چھالیا کے ایک سیمپل سے بڑھ کر پورے ادارے کے وقار اور ساکھ کا امتحان بن چکا ہے۔