پاکستان نے مالی سال 2025 میں 1.5 کھرب روپے کا قرض قبل از وقت ادا کر دیا
پاکستان نے مالی سال 2025 میں ایک بڑی معاشی کامیابی حاصل کرتے ہوئے 1.5 کھرب روپے کا عوامی قرضہ قبل از وقت ادا کر دیا ہے، جو مالیاتی نظم و ضبط اور طویل المدتی استحکام کے لیے حکومت کے پختہ عزم کا مظہر ہے۔
اس بڑی قبل از وقت ادائیگی سے پاکستان کے مالیاتی اشاریوں میں واضح بہتری آئی ہے، اور ملک کا قرض-بمقابلہ-جی ڈی پی تناسب 2023 میں 75 فیصد سے کم ہو کر 2025 میں 69 فیصد تک آ گیا ہے۔
وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بتایا کہ: مالیاتی نظم و ضبط کی جانب ایک اور جرات مندانہ اور غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے وزارت خزانہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو واجب الادا 500 ارب روپے کا قرض 2029 کی مقررہ مدت سے پورے چار سال قبل ادا کر دیا ہے۔
یہ قبل از وقت ادائیگی، جو ڈیٹ مینجمنٹ آفس (ڈی ایم او) کے ذریعے کی گئی، پاکستان کی قرض انتظامی حکمتِ عملی میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ خرم شہزاد کے مطابق ”کم مدتی قرض کو طویل مدتی قرض میں تبدیل کرتے ہوئے قبل از وقت ادائیگی سے ری فنانسنگ کا خطرہ کم ہوا ہے، مستقبل کے واجبات میں کمی آئی ہے، اور معیشت کی بنیادیں مضبوط ہوئی ہیں کیونکہ حکومت نے قرض پر انحصار گھٹا دیا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام مالیاتی نظم و ضبط اور دور اندیش معاشی حکمرانی کے حکومت کے پختہ عزم کا عکاس ہے۔
یہ پیش رفت اُس سنگِ میل پر بھی مبنی ہے جو حکومت نے دسمبر 2024 تک 1 کھرب روپے کے مارکیٹ قرض کی کامیاب خریداری (بائی بیک) کے ذریعے حاصل کیا تھا—جو پاکستان کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا آپریشن تھا۔ ان دونوں اقدامات کے ذریعے مالی سال 25 میں مجموعی طور پر 1.5 کھرب روپے کے عوامی قرض کی قبل از وقت ادائیگی ممکن ہوئی، جو معاشی اعتماد اور اصلاحات کا مضبوط اشارہ ہے۔
خرم شہزاد نے بتایا کہ حکومت نے گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں، بہتر مالیاتی گنجائش کے نتیجے میں، حکومتی سیکیورٹیز کی پہلی بائی بیک نیلامی کی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے 3 کھرب روپے کے منافع کی منتقلی نے مالی دباؤ کم کرنے اور قرض کی ادائیگی کے لیے مالیاتی گنجائش فراہم کرنے میں مدد دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان قبل از وقت ادائیگیوں کی بدولت پاکستان کا قرض-بمقابلہ-جی ڈی پی تناسب پچھلے دو سال میں 6 فیصد کم ہو کر مالی سال 23 میں 75 فیصد سے مالی سال 25 میں 69 فیصد پر آ گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوامی قرض کی اوسط میعاد 2.70 سال سے بڑھ کر تقریباً 3.75 سال ہو گئی ہے، جس سے دوبارہ قرض لینے کے خطرات کم ہوئے ہیں اور ترقیاتی ترجیحات کے لیے مالی گنجائش پیدا ہوئی ہے۔
مزید برآں، شرح سود میں نمایاں کمی، محتاط قرض لینا، بروقت ادائیگیاں، اور اسٹریٹجک ری فائنانسنگ کے امتزاج سے حکومت نے مالی سال 25 میں سودی ادائیگیوں پر 830 ارب روپے کی بچت کی ہے۔ خرم شہزاد نے مزید کہا کہ ”یہ صرف قرض میں کمی نہیں بلکہ دور اندیش اور فیصلہ کن معاشی نظم و نسق ہے، جس کا مقصد ایک مضبوط، باوقار اور مالی طور پر مستحکم پاکستان کی تشکیل ہے۔“