بیرونی تجارت کی ڈیجیٹائزیشن اور رئیل ٹائم سروسز معاشی خوشحالی کا راستہ ہیں،ماہرین
کراچی : روایتی طریقے سے بیرونی تجارت پاکستان کی لاجسٹک انڈسٹری کو سالانہ 36ارب ڈالر کے ممکنہ ریونیو سے محروم کرنے کا سبب بن رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بیرونی تجارت کو دیجیٹل طریقے سے رئیل ٹائم بنیادوں پر استوار کرنے کی صورت میں اس امکان کو معاشی فائدے میں تبدیل کیا جاسکتا ہے ساتھ ہی لاجسٹک اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں تیس لاکھ افراد کے لیے روزگار مہیا کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان لاجسٹکس اینڈ شپنگ سمٹ 2025 میں ماہرین نے زور دیا کہ جدید ریئل ٹائم سسٹمز، پروسیسنگ، اور ٹریکنگ جیسی ڈیجیٹل سہولیات اپنانا ہی ترقی کا واحد راستہ ہے۔ کلیدی مقرر آصف پرویز، سی ای او گیلیکسی فائی سولوشنز** نے بتایا کہ PSW، ڈیجیٹل پاکستان، اور اُڑان پاکستان جیسے منصوبے تجارتی نظام کو جدید بنانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں، تاہم نجی شعبے میں اب بھی 70% سرگرمیاں ** پرانے طریقوں پر چل رہی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر پیچھے رہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ”گیلیکسی فائی جیسے ریئل ٹائم سسٹمز PSW کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر ملک کی برآمدات میں 2026 تک 0.5 ملین TEUs کا اضافہ کر سکتے ہیں۔”
ماہر اقتصادیات جبران حسین رضا نے کہا کہ اگر پاکستان نے ریئل ٹائم سسٹمز کو نہ اپنایا تو ہم عالمی تجارت میں غیر متعلق ہو سکتے ہیں، کیونکہ دیگر ممالک ان کے ذریعے سپلائی چین کو بہتر اور تجارتی معاہدے تیزی سے مکمل کر رہے ہیں۔ PSW کے ڈومین آفیسر عمار احمد میر نے بتایا کہ PSW نے 70 سے زائد سرکاری اداروں کو ڈیجیٹلائز کیا ہے اور نجی شعبے کے لیے بھی سہولتیں فراہم کر رہا ہے، تاکہ ریئل ٹائم تجارتی عمل کو مکمل طور پر فعال بنایا جا سکے۔ اسی طرح، ون لنک کے سی ای او نجیب اگراوالا نے کہا کہ **ڈیجیٹل معیشت کے بغیر پاکستان عالمی تجارتی دوڑ میں پیچھے رہ جائے گا، اور حکومت کو بہتر انفراسٹرکچر اور مراعات فراہم کرنی ہوں گی تاکہ ملک کی 70% آف لائن تجارت کو ڈیجیٹل بنایا جا سکے۔
پینلسٹس نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور نجی شعبے کے درمیان اعتماد سازی اور تعاون ہی پاکستان کو عالمی تجارتی مسابقت میں واپس لا سکتا ہے۔ اس موقع پر مختلف ماہرین نے نشاندہی کی کہ درآمدات اور برآمدات میں توازن کی کمی، پوسٹ شپمنٹ دستاویزات میں تاخیر، اور روایتی طریقہ کار پاکستان کے تجارتی خسارے میں اہم عوامل ہیں۔ سمٹ کے دوران، حکومت کی جانب سے ریئل ٹائم ٹریڈ فسیلیٹیز کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا گیا، جبکہ نجی شعبہ بھی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے، تاکہ پاکستان کی لاجسٹکس انڈسٹری کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے