کمبوڈیا اور تھائی لینڈ ’فوری اور غیر مشروط جنگ بندی‘ پر رضامند ہوگئے، ملائیشین وزیراعظم

ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے پیر کے روز کہا ہے کہ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ نے ’فوری اور غیر مشروط جنگ بندی‘ پر رضامندی ظاہر کی ہے، جو مقامی وقت کے مطابق آدھی رات سے نافذ العمل ہوگی، یہ فیصلہ دونوں ممالک کی متنازع سرحد پر کئی دنوں سے جاری جھڑپوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا ان امن مذاکرات کا ثالث تھا جس کے مطابق کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے علاقائی کمانڈرز کی میٹنگ منگل، 29 جولائی کو ہوگی۔ کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہُن مانیت اور تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیر اعظم پھومتھم وچیایاچائی نے وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ، پُتراجایا (جو دارالحکومت کوالالمپور کے جنوب میں واقع ہے) میں ملاقات کی۔ دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر تازہ سرحدی کشیدگی شروع کرنے کا الزام عائد کیااور جاری لڑائی کی ذمہ داری بھی ایک دوسرے پر ڈالی، جس میں تھائی اور کمبوڈیائی حکام کے مطابق اب تک کم از کم 35 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، یہ سرحدی تنازع کئی دہائیوں پرانا ہے۔ دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے اشارہ دیا کہ جنگ بندی فوری طور پر نافذالعمل ہوگی، جب کہ امن مذاکرات سے چند گھنٹے قبل بھی جھڑپیں جاری تھیں۔ کمبوڈیا کے حکام نے الزام لگایا کہ تھائی لینڈ نے ابتدائی اوقات میں کم از کم 2 مقامات پر حملہ کیا، جب کہ تھائی فوج نے کہا کہ پیر کی صبح 3 صوبوں میں جھڑپیں جاری تھیں۔ امریکا اور چین نے بھی جنگ بندی مذاکرات میں مبصرین کی حیثیت سے مدد کی پیشکش کی تھی، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے مطابق پیر کے روز امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکار مذاکرات میں معاونت کے لیے موقع پر موجود تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک جنگ بندی مذاکرات پر رضامند ہو گئے ہیں، تاہم ہفتے کے آخر تک مقامی سطح پر لڑائی جاری رہی۔ انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے تھائی اور کمبوڈیائی رہنماؤں کو خبردار کیا ہے کہ اگر مہلک سرحدی تنازع جاری رہا تو وہ ان دونوں ممالک کے ساتھ کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔