غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والی این جی اوز: معیشت اور صحت عامہ کے لیے خطرہ
پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر، وزارت داخلہ نے حال ہی میں دو معروف بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) "کیمپین فار ٹوبیکو فری کڈز” (CTFK) اور "وائٹل اسٹریٹیجیز” پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بلومبرگ فلاحی ادارے کی مالی معاونت سے چلنے والی ان تنظیموں پر غیر قانونی سرگرمیوں اور مالی بے ضابطگیوں کے الزامات لگائے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کے کردار اور پالیسی سازی پر اثرات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ان تنظیموں نے پاکستان کی قانونی تمباکو صنعت پر ٹیکس بڑھانے کے لیے لابنگ کی جبکہ سگریٹ کی غیر قانونی تجارت جیسے سنگین مسئلے کو نظر انداز کیا۔ اس یکطرفہ توجہ نے نہ صرف قانونی صنعت کو نقصان پہنچایا بلکہ قومی خزانے کو بھی مالی نقصان پہنچایا۔ مزید برآں، ان کی سرگرمیوں پر قوانین کی پابندی اور ان کے مقاصد پر سوالات کھڑے کیے جا رہے ہیں۔
معاشی تجزیہ کاروں نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والی این جی اوز کی غیر نگرانی شدہ سرگرمیوں نے پالیسی میکرز کو گمراہ کیا اور معیشت کے ساتھ ساتھ عوامی صحت کو بھی نقصان پہنچایا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا شکار تنظیموں نے لابنگ کو عملی اقدامات پر فوقیت دی، اور ایسی پالیسیوں پر زور دیا جو قانونی کاروبار کو نشانہ بناتی ہیں جبکہ سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کو فروغ دیتی ہیں۔ یہ تجارت نہ صرف عوام کی صحت کے لیے خطرہ ہے بلکہ پاکستان کو ٹیکس آمدنی سے بھی محروم کر رہی ہے، جو معاشی مسائل میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔
حالیہ پابندی اس بات کی واضح یاد دہانی ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والی غیر ملکی فنڈڈ این جی اوز پر سخت نگرانی کی ضرورت ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات ضروری ہیں کہ ایسی تنظیمیں واقعی عوامی فلاح کے لیے کام کریں، نہ کہ معیشت کو نقصان پہنچانے یا پالیسی میکرز کو گمراہ کرنے کے لیے۔
وزارت داخلہ کی کارروائی نے پاکستان میں این جی اوز کی سرگرمیوں کے لیے جامع ضوابط کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت عامہ کی پالیسیوں کو شواہد پر مبنی طریقوں اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کے ذریعے تشکیل دینا چاہیے تاکہ پائیدار ترقی اور معاشی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔