ایف ڈبلیو او نے جگلوٹ-اسکردو روڈ منصوبہ مکمل کرلیا

نو سرنگوں کی منسوخی سے حفاظتی خدشات برقرار، منصوبے کی لاگت کم کرنے کی وجہ قرار

167 کلومیٹر طویل پہاڑی شاہراہ نے سفر کا وقت 13 گھنٹوں سے 3 گھنٹے کردیا

گلگت: فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) نے گلگت بلتستان میں اسٹریٹجک جگلوٹ-اسکردو روڈ منصوبے کی تکمیل کا اعلان کردیا ہے، جس نے دشوار گزار پہاڑی علاقوں کے ذریعے 13 گھنٹوں کے سفر کو محض 3 گھنٹوں میں بدل دیا ہے۔ یہ 167 کلومیٹر طویل شاہراہ اہم شہری مراکز کو آپس میں ملاتی ہے۔

تاہم، اس منصوبے کو مقامی افراد کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے، جو سڑک پر ہونے والے حادثات اور جانی نقصان کو ناقص تعمیراتی معیار سے منسوب کرتے ہیں۔ یہ خدشات خاص طور پر ان نو سرنگوں کی منسوخی سے جڑے ہیں جو منصوبے کے ابتدائی ڈیزائن میں شامل تھیں۔ اطلاعات کے مطابق، منصوبے کی لاگت کم کرنے کے لیے حکومت نے دوبارہ ٹینڈرنگ کا فیصلہ کیا اور یہ منصوبہ ایف ڈبلیو او کو تفویض کیا گیا، جبکہ پہلے یہ چینی کمپنی نے 52 ارب روپے کی لاگت سے جیتا تھا۔ ایف ڈبلیو او نے منصوبہ 31 ارب روپے کی کم لاگت میں مکمل کیا۔

کئی سالوں بعد اس روڈ کی تکمیل کے حوالے سےافواج پاکستان کا ترجمان ادارہ  آئی ایس پی آر اور سرکاری ٹی وی (پی ٹی وی) نے با قاعدہ ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق، یہ سڑک اب 28 پلوں اور 484 کلورٹس پر مشتمل ہے، جو قدرتی فالٹ لائنز اور موسمی مٹی کے تودوں کے خطرات کے باوجود بہترین انجینئرنگ مہارت کا مظہر ہے۔ اس کے باوجود، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے شاہراہ پر 11 اہم مقامات کی نشاندہی کی ہے جہاں اضافی حفاظتی ڈھانچے، جیسے سرنگیں اور شیڈز، تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔

منصوبے کی تعمیر اور دیکھ بھال کے دوران 20 اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔ ایف ڈبلیو او ہر سال 60 کروڑ روپے کی لاگت سے شاہراہ کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ عوامی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے مکمل شدہ شاہراہ کو 164 کلومیٹر کے اصل منصوبے سے بڑھا کر 167 کلومیٹر کردیا گیا ہے۔

یہ شاہراہ خطے کے لیے ایک اہم ترقیاتی منصوبہ تصور کی جاتی ہے، جس سے بڑے شہروں کے درمیان رابطہ بہتر ہوا ہے اور سفر کا وقت کم ہوا ہے۔ تاہم، سرنگوں کی عدم موجودگی، خاص طور پر زمین کھسکنے والے علاقوں میں،  لینڈ سلائیڈنگ بدستور ایک تشویش کا باعث ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اس کمی نے سفر کے خطرات کو جوں کا توں برقرار رکھا ہے اور متوقع وقت کی بچت بھی پوری نہیں ہوسکی۔

ماحولیاتی چیلنجز، جیسے مٹی کے تودے اور ارضیاتی خطرات، مسلسل دیکھ بھال اور حفاظتی اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ایک نیا منصوبہ متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے جس کے تحت اس شاہراہ پر سرنگیں تعمیر کی جائیں گی تاکہ مقامی اور سیاحوں کے خدشات کو دور کیا جا سکے۔

جگلوٹ-اسکردو روڈ منصوبہ شمالی پاکستان  یعنی گلگت بلتستان کی نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے میں ایک سنگ میل ثابت ہوا ہے، جو خطے کی ترقی اور رسائی کو بہتر بنانے کا وعدہ کرتا ہے۔ تاہم، منصوبے کی مکمل افادیت کے لیے مزید اقدامات، بشمول سرنگوں کی تعمیر، ضروری ہوں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.