وفاقی وزیرخزانہ کی امریکی ہم منصب سے ملاقات، پاک-امریکا تجارتی مذاکرات میں مثبت پیش رفت کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں پاکستانی وفد واشنگٹن میں موجود ہے، جہاں انہوں نے امریکی ہم منصب اور امریکی تجارتی نمائندے (یو ایس ٹی آر) سے ملاقات کی، جبکہ پاک-امریکا تعلقات میں مثبت پیش رفت کی توقع ہے۔ وزراتِ خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سینیٹر محمد اورنگزیب کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں امریکی سیکریٹری کامرس ہاورڈ لٹنک اور امریکی تجارت کے نمائندے (یو ایس ٹی آر) جیمیسن گریئر کے ساتھ ایک تعمیری ملاقات کی۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں دونوں فریقین نے تجارت اور معاشی تعلقات، جو پاک امریکا دوطرفہ تعلقات کا اہم ستون ہے، کو مزید وسعت دینے کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ فریقین نے دونوں ممالک کی قیادت کے عزم کی توثیق کی کہ وہ دوطرفہ تعلقات خاص طور پر معاشی شعبے میں تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے تمام ممکنہ راستوں کو تلاش کریں گے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے دہرایا کہ امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور پاکستان ان تعلقات کے دائرہ کار کو جن میں روایتی اور غیر روایتی شعبہ جات ، ٹیکنالوجی، آئی ٹی، معدنیات اور زراعت وغیرہ جیسے اہم شعبہ جات شامل ہیں،کو وسعت دینے کا خواہشمند ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی فائدہ مند تعلق قائم ہو۔ دونوں فریقین نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات ایک مثبت نتیجے پر پہنچیں گے جس سے دونوں ممالک کی معیشتوں کو فائدہ ہو گا۔ قبل ازیں، بلوم برگ نے رپورٹ میں کہا تھا کہ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اس سے قبل پاکستانی وفد کو امریکا کی طرف سے طویل فہرست دی گئی تھی، جس میں پاکستان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی تجارتی معاہدے کے لیے اپنے ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹیں کم کرے۔ بلوم برگ کے مطابق اس بات کی تصدیق 2 ایسے افراد نے کی ہے جو معاملے کی حساسیت کی وجہ سے اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے، پاکستان کو امید تھی کہ یہ معاہدہ جولائی کے اوائل تک طے پا جائے گا لیکن مذاکرات توقع سے زیادہ طویل ہو گئے ہیں۔ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب سے اس حوالے سے مزید معلومات کے لیے رابطہ کیا گیا تھا تاہم انہوں نے پیغام کا جواب نہیں دیا۔ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں گزشتہ چند ماہ میں ایک طویل سفارتی سرد مہری کے بعد بہتری کے آثار دکھائی دیے ہیں، گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کا وائٹ ہاؤس میں غیر معمولی استقبال کیا، جس کے بعد پاکستان نے ٹرمپ کو نوبل امن انعام دینے کی سفارش بھی کی۔ پاکستان، جو کرپٹو انڈسٹری کی طرف بھی پیش قدمی کر رہا ہے، نے اپریل میں ٹرمپ فیملی کی ورلڈ لبرٹی فنانشل کے ساتھ ایک لیٹر آف انٹینٹ پر بھی دستخط کیے تھے تاکہ ملک میں بلاک چین اپنانے کی رفتار کو تیز کیا جا سکے۔ وزارت خزانہ نے رواں ہفتے کے آغاز پر ایک بیان میں کہا تھا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے دورے کے بعد تجارتی مذاکرات میں ’ حوصلہ افزا پیش رفت’ ہوئی ہے۔ امریکا کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ دیگر ممالک کی نسبت نسبتاً کم یعنی تین ارب ڈالر ہے، اور پاکستان کوشش کر رہا ہے کہ ان 29 فیصد جوابی ٹیرف سے چھوٹ حاصل کی جا سکے جو ابتدا میں ٹرمپ نے عائد کیے تھے۔ پاکستان نے، جو چین کے بعد امریکی کپاس کا دوسرا سب سے بڑا خریدار ہے، امریکی کپاس اور سویابین کی درآمدات بڑھانے کی پیشکش بھی کی ہے۔ خیال رہے کہ امریکا پاکستان کی برآمدات کے لیے سب سے بڑی منڈی ہے۔