نوتشکیل شدہ فیڈرل کانسٹیبلری، پولیس فورس نہیں ہے، وزیرمملکت برائے داخلہ
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ نو تشکیل شدہ فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) کوئی پولیس فورس نہیں ہے، فیڈرل کانسٹیبلری وہی فیڈرل کانسٹیبلری رہے گی۔ کسی کو اسے وفاقی پولیس سے الجھانا نہیں چاہیے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی اور عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے اتوار کے روز ایک آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت وفاقی حکومت کو سرحدی سیکورٹی فورس ( ایف سی ) کو فیڈرل کانسٹیبلری میں تبدیل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے تاکہ قانون و امان برقرار رکھا جا سکے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت کی جا سکے اور متنوع سیکورٹی ضروریات کو منظم طریقے سے پورا کیا جا سکے۔
آرڈیننس کے مطابق، فرنٹیئر کانسٹیبلری کو اصل میں سرحدی اور فرنٹیئر علاقوں میں امن و امان برقرار رکھنے، ان اہم علاقوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور دور دراز علاقوں میں عوامی امن برقرار رکھنے کے لیے قائم کیا گیا تھا، تاہم، قومی سلامتی کی بدلتی ہوئی صورتحال، ہنگامی حالات، قدرتی آفات، شہری بدامنی اور دیگر ابھرتے ہوئے خطرات نے اس بات کی ضرورت کو اجاگر کیا کہ ایک زیادہ لچکدار اور ہمہ گیر فورس ہو جو ان چیلنجز کا مؤثر جواب دے سکے۔
اس آرڈیننس سے قبل، وی آئی پی سیکیورٹی کے لیے فورس کے استعمال پر اکثر تنقید کی جاتی تھی، لیکن اب ’ اسکارٹ’ کے تحفظ کے نام پر اس فورس کو اشرافیہ کی ذاتی سیکورٹی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔
فیصل آباد میں ایف سی کمانڈنٹ ریاض نذیر گارا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ’فیڈرل کانسٹیبلری وہی فیڈرل کانسٹیبلری رہے گی،کسی کو اسے وفاقی پولیس سے الجھانا نہیں چاہیے۔’
انہوں نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو صرف اندرونی اور قومی سلامتی کو مضبوط کرنے کے لیے دوبارہ منظم اور نئے نام سے تشکیل دیا جا رہا ہے، وزیرِ مملکت نے کہا کہ اس فورس کو دوبارہ منظم کرنا ادارہ جاتی ضرورت ہے تاکہ تمام صوبوں اور علاقوں میں اس فورس کی ہم آہنگی، مراعات اور صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ’ یہ مکمل طور پر قومی دفاع سے متعلق معاملہ ہے تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو معاونت فراہم کر کے قومی دفاع کو مضبوط کیا جا سکے۔’
انہوں نے کہا کہ ایف سی نے ملک کے اندر اور سرحدوں پر امن و امان برقرار رکھنے میں تقریباً ایک صدی تک اہم کردار ادا کیا ہے، مگر اس فورس کو پاکستان کی دیگر سیکیورٹی فورسز کے مساوی شناخت اور مراعات حاصل نہیں ہو سکیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ محدود تنخواہوں اور کم مراعات کے باوجود ایف سی کے جوانوں نے ہمیشہ ملک کی بے لوث خدمت کی۔
انہوں نے کہاکہ’ اب وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایف سی کو فیڈرل فورس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ڈھانچے اور دائرہ کار کو بہتر بنا کر اس عدم مساوات کو دور کیا جا سکے۔’
انہوں نے واضح کیا کہ نام تبدیل ہو رہا ہے لیکن ایف سی کی شناخت اور بنیادی کردار بطور کانسٹیبلری برقرار رہے گا، ’ اس نئی تشکیل سے اس کے اہلکاروں کو دیگر قومی سیکیورٹی فورسز کے برابر تنخواہیں، تربیت اور مراعات ملیں گی۔’
انہوں نے کہا کہ ایف سی نے منشیات کی اسمگلنگ، دیگر غیر قانونی اسمگلنگ اور حساس مواقع جیسے محرم، انتخابات اور انسداد پولیو مہمات میں سول قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد میں بھی ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ’ اب یہ اپنی ذمہ داریاں نئے وفاقی ڈھانچے کے تحت جاری رکھے گی۔’
طلال چوہدری نے کہا کہ اس تنظیم نو کے بعد فیڈرل کانسٹیبلری کے دائرہ کار کو چاروں صوبوں کے علاوہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر تک پھیلا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھرتیاں پورے ملک کے شہریوں کے لیے کھلی ہوں گی اور وفاقی حکومت تمام آپریشنل اور مالی ذمہ داریاں خود برداشت کرے گی، جس سے صوبوں کو بجٹ کا بوجھ نہیں اٹھانا پڑے گا۔
اس پیش رفت پر اپوزیشن جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اس فورس کو سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی ) نے اعلان کیا ہے کہ وہ 5 اگست کو پارٹی کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے پر ملک گیر احتجاج کرے گی۔ؕ
واضح رہے کہ اگست 2023 میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد کئی بار مظاہرے ہوئے جو بعض اوقات پُر تشدد بھی ہوئے اور بعض اوقات دارالحکومت اسلام آباد کو کئی دنوں تک مفلوج کر دیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما ذوالفقار بخاری نے کہا کہ ان تبدیلیوں پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ’ اس نئی فورس کو سیاسی مخالفین کو خاموش کرانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، جیسا کہ ماضی میں حکومت نے پی ٹی آئی کی قیادت اور حامیوں کے خلاف قوانین کا غلط استعمال کیا۔’
ان کی تشویش کو ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سیکرٹری حارث خلیق نے بھی دہرایا۔
انہوں نے کہاکہ’ ہمیں ملک کے سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے کے ڈھانچے میں پارلیمانی بحث کے بغیر کی جانے والی تبدیلیوں پر سخت تشویش ہے۔’