جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد، جسٹس جنید غفار سندھ، جسٹس عتیق پشاور، جسٹس روزی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقرر

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ، جسٹس جنید غفار کو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، جسٹس عتیق شاہ کو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ، جسٹس روزی خان کو چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ چاروں صوبائی ہائیکورٹس اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا۔ بعد ازاں، سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کی صدارت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کے لیے جسٹس عتیق شاہ نامزد کیے گئے اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے لیے جسٹس روزی خان کی نامزدگی کی گئی۔ علاوہ ازیں، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کیلئے جسٹس جنید غفار کو نامزد کیا گیا اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے جسٹس سرفراز ڈوگر کی نامزدگی کی گئی جب کہ جوڈیشل کمیشن نے اکثریتی رائے سے نامزدگیاں منظور کیں۔ اس سے قبل، ذرائع نے بتایا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے دوران اعتراض اٹھادیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیے جس پر جسٹس منیب اختر نے بھی ان کی حمایت کی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 ممبران جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کی، وزیر قانون خیبرپختونخوا نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے اتفاق کیا۔ قبل ازیں، مختلف ہائی کورٹس کے مستقل چیف جسٹسز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کے اجلاس سے قبل بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد کامران خان ملاخیل نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ جسٹس (ر) نذیر احمد لانگو کی بطور رکن اجلاس میں مسلسل شرکت آئین کے آرٹیکل 175A(5) کی خلاف ورزی ہے۔ ڈان اخبار میں آج شائع ہونے والی خبر میں بتایا گیا تھا کہ جسٹس کامران خان ملاخیل نے جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹری کو 2 صفحات پر مشتمل خط میں اعتراض کا اظہار کیا ہے کہ سابق جج کو اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کرنا آئینی طریقۂ کار کے منافی ہے۔ درخواست میں نشاندہی کی گئی ہے کہ آئینی روایت کے مطابق جب بھی کسی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے نامزدگی جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش کی گئی، متعلقہ سابق جج کی رکنیت ہر بار نئے سرے سے کی گئی۔ مثال کے طور پر جب جسٹس جمال خان مندوخیل کو بلوچستان ہائی کورٹ کا چیف جسٹس نامزد کیا گیا تو جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ کو جوڈیشل کمیشن کا رکن نامزد کیا گیا، اسی طرح جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی نامزدگی کے وقت جسٹس جمال خان مندوخیل کو ایک بار کے لیے جوڈیشل کمیشن کا رکن مقرر کیا گیا تھا۔