سکردو جاتے ہوئے لاپتہ ہونے والے گجرات کے 4 سیاحوں کی لاشیں برآمد
گلگت: پنجاب کے ضلع گجرات سے تعلق رکھنے والے چار نوجوان سیاح، جو آٹھ روز قبل اسکردو جاتے ہوئے لاپتہ ہو گئے تھے، ان کی لاشیں جمعہ کے روز گلگت-اسکردو روڈ پر واقع آستک نالہ کے قریب ایک گہری کھائی سے برآمد کر لی گئیں۔
گلگت بلتستان کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیاحوں کی گاڑی گنجی پاڑی کے مقام پر تباہ حالت میں ملی، جو کہ گلگت سے اسکردو جانے والی 160 کلومیٹر طویل سڑک کا ایک انتہائی خطرناک حصہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ علاقہ تھانہ ستک کی حدود میں آتا ہے۔
جاں بحق ہونے والوں کی شناخت واسف شہزاد (36) اور عمر احسان (20) ساکنان کوٹ گکّہ، سلمان سندھو (23) ساکن جسوکی، اور عثمان ڈار (23) ساکن سروکی کے طور پر ہوئی ہے۔ تمام نوجوان آپس میں قریبی رشتہ دار تھے۔
یہ چاروں نوجوان 12 مئی کو سیر و تفریح کے لیے گجرات سے گلگت اور ہنزہ روانہ ہوئے تھے، جہاں سے انہوں نے اسکردو جانے کا پروگرام بنایا۔ ان کا آخری رابطہ 15 مئی کی شب دنیور
گلگت کا نواحی علاقہ) کے محسن لاج سے ہوا۔ اگلی صبح وہ اسکردو کے لیے روانہ ہوئے، مگر اس کے بعد ان کا اپنے اہل خانہ سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
رابطہ نہ ہونے پر اہل خانہ نے ان کی گمشدگی کی اطلاع دی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر سرچ آپریشن کا آغاز کیا، اور گلگت-اسکردو روٹ پر چیک پوسٹوں پر الرٹ جاری کر دیے گئے۔ ایس ایس پی گلگت ظہور احمد کی نگرانی میں سرچ آپریشن کو تیز کیا گیا اور مختلف مقامات پر ٹیمیں روانہ کی گئیں۔
جمعہ کے روز مقامی پولیس نے آستک نالہ کے قریب دریا کے کنارے ایک گہری کھائی میں سیاحوں کی گاڑی تلاش کر لی۔ ریسکیو 1122، سیاحتی پولیس اور تھانہ ستک کے اہلکار موقع پر پہنچے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق تین لاشیں گاڑی کے اندر سے جبکہ ایک لاش باہر سے ملی۔
سابق وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ نے گجرات کے نوجوان سیاحوں کی المناک ہلاکت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے اس حادثے کو "انتہائی دلخراش اور ناقابلِ برداشت سانحہ” قرار دیا اور کہا کہ یہ صرف متاثرہ خاندانوں ہی نہیں بلکہ پوری برادری کے لیے ایک عظیم صدمہ ہے۔
انہوں نے مرحومین کی مغفرت اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔
