گلگت بلتستان سے متعلق اعلی سطحی کمیٹی کا اجلاس، اہم فیصلے کئے گئے

گندم سبسڈی، این ایف سی میں حصہ، بجلی کے منصوبے اور ترقیاتی فنڈز زیر بحث

اسلام آباد-وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے بذریعہ خط اوربذریعہ ملاقات گلگت بلتستان کے انتہائی اہم مسائل کی نشاندہی اورانھیں حل کرنے کے لئے اقدامات واحکامات جاری کرنے کی درخواست کی تھی جس پر وزیر اعظم پاکستان نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی وزیراعظم پاکستان کی جانب سے مسائل کے حل کرنے کے لئے حتمی سفارشات پیش کرنے کا مینڈیٹ خصوصی کمیٹی کودیا گیا ہے اس کمیٹی کا تیسرا اہم اجلاس وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کیلئے وفاق کی جانب سے 100فیصد مقامی گندم فراہم کرنے کا ای سی سی میں فیصلہ ہوا تھا جس پرعملدرآمد اور گندم کے بروقت اجراء کیلئے پاسکو کو ہدایات جاری کی جائیں۔     حکومت گلگت بلتستان کو محدود وسائل کی وجہ سے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے میں مشکلات درپیش ہیں جس کی وجہ سے صوبائی حکومت اور عوام کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ گلگت بلتستان کو دیگر صوبوں کی طرز پر این ایف سی ایوارڈ میں حصہ نہیں ملتا لہذا حکومت گلگت بلتستان اور وفاقی وزارت خزانہ فوری طور پرآذاد کشمیر طرز پرایک مالی معاہدہ طے کرے تاکہ گلگت بلتستان کے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لئے ہمیں مالی مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔     وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سخت موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی بجٹ فنڈز کے اجراء کے عمل کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے چالیس فیصد اورساٹھ فیصد کے فارمولے پر لایا جائے تاکہ ترقیاتی منصوبوں پر بہتر موسمی حالات میں کام جاری رکھا جا سکےاور بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے وزیر اعلی۱ نے مذید کہا کہ صوبائی حکومت کی اس وقت اولین ترجیح عوا م کو درپیش اعصاب شکن لوڈشیڈنگ سے نجات دلانا ہے اس وقت بھی گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں اٹھارہ سے بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے جس کی وجہ سے عوام ذہنی اذیت کا شکار ہیں اور معاملات زندگی اور کاروبار بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اس ضمن میں وزیراعظم پاکستان کی جانب سے حالیہ اعلان کردہ توانائی کے 100میگاواٹ سولر منصوبے کو جلد عملی جامعہ پہنانےکی ضرورت ہے اور پی ایس ڈی پی کے تحت جاری توانائی کے منصوبوں پرجلد کام شروع کرنے اور جاری منصوبوں کے حوالے سے واپڈا اور دیگر متعلقہ اداروں کو فنڈز کے اجراء کے لئے ہدایات جاری کی جایئں تاکہ ان منصوبوں کی تکمیل سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا مستقل حل نکالا جاسکےوزیراعلی۱ نے مذید کہا پی ایس ڈی پی کے تحت منظور ہونے والے بڑے توانائی کے منصوبوں پر واپڈا نے ابھی تک کام شروع نہیں کیا اس بابت خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ۔       وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر مذید کہا کہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور امن وامان کی صورتحال کو یقینی بنانے کیلئے وفاقی وزارت خزانہ کوانتہائی ضروری لگ بھگ 3000 آسامیوں کی تخلیق کی سفارش کی گئی ہیں ان آسامیوں کی جلد تخلیق کو یقینی بنایا جائے، گلگت بلتستان میں بیشتر سکول ،ہسپتال اور دیگر سرکاری عمارات تیار ہیں مگر ابھی تک ان منصوبوں کا پی سی فورمنظور نہیں جس کی وجہ سے یہ منصوبےعوام کو فائدہ نہیں دے پا رہے لہٰذا پی سی فورز کی منظوری کو یقینی بنایا جائے تاکہ صرف شدہ فنڈزبھی ضائع نہ ہوں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گلگت بلتستان کا جغرافیہ دیگر صوبوں سے بالکل مختلف ہے لہٰذا گلگت بلتستان میں گڈ گورننس اور بہترسروس ڈیلوری کو یقینی بنانے کیلئے بنائے گئے نئے چار اضلاع کو فعال بنانا انتہائی لازمی ہے جس کیلئے صوبائی حکومت کو وفاق کی مدد درکار ہے لہذا اس اہم مسلے کے حل کو بھی یقینی بنانے کے لئے ہماری دی گئیں سفارشات پر عمل کیا جائے ۔       اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان کے دورہ گلگت بلتستان کے موقع پر کئے گئے اعلانات پر عملی جامعہ پہنانے کے لئے وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر عملی اقدامات کر رہی ہے ملک کے تمام صوبوں کیلئے مقامی اور درآمد شدہ گندم کی فراہمی کے حوالے سے ایک فارمولا طے ہے لیکن گلگت بلتستان کیلئے ای سی سی کے فیصلے کا جائزہ لے کر کوشش کی جائے گی کہ مقامی گندم گلگت بلتستان کو فراہم کی جائے۔ گلگت بلتستان اور وفاق کے مابین کشمیر طرز کے معاہدے کا بھی جائزہ لیاجائے گا۔       اس موقع پر گلگت بلتستان میں تعمیر و ترقی کے عمل کو تیز کرنے کیلئے ترقیاتی بجٹ کے فنڈزکے اجراء کو یقینی بنایا جائے گا۔ گلگت بلتستان میں بجلی کے بحران کے حل کیلئے خصوصی کوآرڈینشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو واپڈا اورفیڈرل پی ایس ڈی پی کے تحت شروع ہونے والے اور جاری توانائی کے منصوبوں کا ہر ماہ جائزہ لے گی اور ایک مربوط سسٹم قائم کیا جائے گا وفاقی وزیر خزانہ اور وفاقی امور کشمیر و گلگت بلتستان نے اجلاس میں یقین دہانی کرائی کہ وزیر اعلی۱ گلگت بلتستان کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات گلگت بلتستان کے عوام کو درپیش مسائل کی عکاسی ہیں انھیں حل کرنے کے لئے عملی اور فوری اقدامات کئے جایئں گے