اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد: حکومت نے مندوخیل کمیٹی کی سفارشات کالعدم قرار دے دیں

اسلام آباد: اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو (AGPR) نے پورے ملک میں اپنے تمام دفاتر کو ہدایت کی ہے کہ وہ اُن ملازمین کی تنخواہیں فوراً بند کر دیں جنہیں قومی اسمبلی کی مندوخیل کمیٹی کی سفارشات پر بحال کیا گیا تھا۔

یہ ہدایت اسلام آباد ہائی کورٹ کے اُس فیصلے کے بعد جاری کی گئی ہے جس میں عدالت نے کمیٹی کی سفارشات کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا تھا۔

AGPR کی جانب سے 17 اکتوبر 2025 کو جاری ہونے والے سرکلر میں کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور گلگت کے دفاتر کو کہا گیا ہے کہ کسی بھی وزارت، ڈویژن یا محکمے کے ایسے ملازمین کو تنخواہ نہ دی جائے جنہیں مندوخیل کمیٹی کی سفارشات پر بحال کیا گیا تھا۔ دفاتر کو دس دن کے اندر اندر عملدرآمد رپورٹ بھی جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ سرکلر ماریہ حمید، اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ جنرل نے دستخط کیا جو ایڈیشنل اکاؤنٹنٹ جنرل کی منظوری سے جاری ہوا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے اکتوبر 2023 میں اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ سابق رکن قومی اسمبلی قادِر خان مندوخیل کی سربراہی میں قائم خصوصی کمیٹی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور ایسی سفارشات دیں جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

عدالت نے کہا تھا کہ کمیٹی کے پاس صرف سفارش کرنے کا اختیار تھا، مگر اس نے مختلف اداروں — جیسے ای او بی آئی، سی ڈی اے، پاکستان اسٹیل ملز، وزارتِ تعلیم اور دیگر — کو بحالی کے احکامات جاری کیے، حتیٰ کہ ایف آئی اے کو کارروائی کی ہدایت بھی دی، جو قانون کے دائرے سے باہر ہے۔

AGPR کے تازہ حکم کے بعد اب ان تمام ملازمین کی تنخواہیں بند کی جا رہی ہیں جنہیں اس کمیٹی کی سفارشات پر بحال کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق اگر کسی دفتر نے عدالتی حکم کے برخلاف تنخواہیں جاری کیں تو نہ صرف آڈٹ اعتراضات اٹھیں گے بلکہ متعلقہ افسروں کے خلاف کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔

ایک سینئر سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “یہ قدم اداروں میں نظم و ضبط بحال کرنے اور سیاسی بنیادوں پر ہونے والی غیر قانونی بحالیوں کو ختم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت کے فیصلے اور AGPR کے اقدام سے حکومت نے واضح پیغام دیا ہے کہ کوئی بھی تنخواہ یا بحالی اب غیر قانونی سفارشات کی بنیاد پر نہیں ہو گی۔