ملائیشیا میں ہزاروں افراد کا مارچ، وزیراعظم انور ابراہیم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

ملائیشیا کے دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے ریلی نکالی اور وزیراعظم انور ابراہیم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، کیونکہ زندگی گزارنے کی لاگت میں اضافے اور وعدہ کردہ اصلاحات کی ناکامی پر عوامی ناراضگی بڑھ رہی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مظاہرین ’انور استعفیٰ دو‘ کے نعرے لگا رہے تھے جبکہ کوالالمپور کے وسط سے مارچ کرتے ہوئے مظاہرین آزادی اسکوائر میں جمع ہوئے جہاں اپوزیشن کے اہم رہنماؤں نے تقاریر کیں۔ پولیس نے اندازہ لگایا کہ احتجاج میں کم از کم 18 ہزار افراد نے شرکت کی۔ نومبر 2022 میں اقتدار سنبھالنے سے پہلے انور ابراہیم اصلاحاتی ایجنڈے پر انتخابی مہم چلا رہے تھے، انہیں حکومت کی آمدنی بڑھانے کے لیے متعارف کردہ اقدامات پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سیلز اینڈ سروسز ٹیکس اور سبسڈی میں تبدیلیاں شامل ہیں جن سے بعض لوگوں کو خوف ہے کہ اس سے صارفین کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نے اس ہفتے غریب گھرانوں کے لیے نقد امداد، ایندھن کی قیمتوں میں کمی کا وعدہ اور بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کو کم کرنے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا۔ مظاہرہ کرنے والی اسلامی طلبہ گروپ کی 23 سالہ رکن نور شاہیرہ لیمن نے کہا کہ وہ نئے ٹیکسوں اور بڑے کاروباروں پر عائد اضافی بجلی کے نرخوں سے پریشان ہیں کیونکہ ان کا اثر صارفین تک پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ ٹیکس مینوفیکچررز پر عائد کیے جا رہے ہیں، اس لیے یہ خود بخود کھانے کی اشیا کی قیمتوں پر اثر انداز ہوں گے‘۔ انور ابراہیم کو عدلیہ میں مداخلت اور بدعنوانی کے خلاف اپنے عزم کے حوالے سے بھی الزامات کا سامنا ہے، کیونکہ استغاثہ نے حکومت کے اتحادیوں کے خلاف بدعنوانی کے الزامات واپس لے لیے ہیں اور حالیہ دنوں میں ملک کے اعلیٰ ترین ججوں کی تقرری میں تاخیر ہوئی ہے۔ انور ابراہیم نے بار بار عدالتوں میں مداخلت کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ سابق وزیراعظم مہاتیر محمد، جو اس ماہ 100 سال کے ہو گئے ہیں، نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور انور ابراہیم پر سیاسی حریفوں کے خلاف اپنے عہدے کا غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔ مہاتیر محمد نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جو بے گناہ ہیں ان پر مقدمات بنتے ہیں، اور جو غلط کام کرتے ہیں انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے‘ انور ابراہیم اور مہاتیر محمد نے 2018 میں بارِسَن نیشنل حکومت کو اقتدار سے باہر کرنے کے لیے اتحاد کیا تھا، لیکن ان کا اتحاد دو سال سے کم عرصے میں آپسی اختلافات کی وجہ سے ٹوٹ گیا تھا۔