سلامتی کونسل میں تنازعات کے پرامن حل سے متعلق پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا، جس میں تنازعات کے پرامن حل پر زور دیا گیا ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کی اور ’ کثیرالجہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ’ پر ہونے والی سلامتی کونسل کی کھلی بحث کا آغاز کیا۔
یہ جولائی کے مہینے میں پاکستان کی سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران دو اہم تقریبات میں سے پہلی تقریب تھی۔
سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر پاکستان کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو منظور کیا جس میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے مذاکرات، ثالثی، پنچایت، عدالتی فیصلے یا دیگر پرامن ذرائع کو مؤثر طریقے سے استعمال کریں۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ’ تنازعات کے پرامن حل کے لیے میکنزم کو مضبوط بنانے’ کے عنوان سے قرارداد کی منظوری ایک اہم پیش رفت ہے، کیونکہ یہ ’ پیشگی سفارت کاری، تنازعات کی روک تھام کے اقدامات اور پرامن طریقے سے مسائل کے حل کے استعمال کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔’
بیان میں مزید کہا گیا کہ قرارداد کا مقصد اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم میں درج اصولوں کے مطابق تنازعات کے پرامن حل کے میکنزم کو مضبوط بنانا ہے اور رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ تنازعات کے حل کے لیے پُرامن ذرائع استعمال کریں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ قرارداد میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے پُرامن حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
مزید کہا گیا کہ رکن ممالک اور اقوام متحدہ کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ ایسے طریقے اور ذرائع تلاش کریں، جو تنازعات کو بڑھنے سے روک سکیں، جس میں بروقت سفارتی کوششیں، ثالثی، اعتماد سازی اور بین الاقوامی، علاقائی اور ذیلی علاقائی سطح پر مکالمے کو فروغ دینا شامل ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ قرارداد میں تمام علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے اپنی کوششیں بڑھائیں اور اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنائیں۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ایک فعال سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر پاکستان بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ اور تحفظ میں اپنا کردار ادا کرتا ہے، جس میں تنازعات کے پرامن حل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی منظوری علاقائی اور عالمی سطح پر امن و سلامتی کے ان اہداف کے حصول کے لیے ایک اہم ذریعہ ثابت ہو گی۔
دریں اثنا، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی اس موقع پر سلامتی کونسل سے خطاب کیا جس کے بعد دیگر رکن ممالک نے بھی اپنے بیانات دیے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ اسرائیلی فوجی حملوں کے تحت غزہ میں فلسطینیوں کو درپیش ’ ہولناکی’ حالیہ برسوں میں بے مثال ہے۔
انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’ ہمیں اس سے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہولناک مناظر ہیں، موت اور تباہی کی ایسی سطح جو حالیہ دور میں کہیں نظر نہیں آئی۔’
انتونیر گوتریس نے کہا کہ اسرائیل کی بڑھتے ہوئے فوجی حملے ’ تباہی پر تباہی لا رہی ہیں’ اور غزہ کی انسانی ہمدردی پر مبنی نظام اپنی’ آخری سانسوں’ پر ہے۔
انہوں نے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو اس بحث کے انعقاد اور کونسل کی صدارت کو استعمال کرتے ہوئے ایک ایسی قرارداد پیش کرنے پر سراہا جس میں تمام اراکین پر زور دیا گیا کہ وہ عالمی امن کے اجتماعی حصول کے لیے دستیاب ذرائع کا بھرپور استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ’ آج اس کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہے، اقوام متحدہ کے منشور کے معماروں نے تسلیم کیا تھا کہ جب جغرافیائی سیاسی کشیدگیاں بڑھتی ہیں، حل طلب تنازعات تصادم کی آگ کو ہوا دیتے ہیں اور ریاستیں ایک دوسرے پر اعتماد کھو دیتی ہیں تو تنازعات کا پرامن حل ہی واحد راستہ ہے۔’
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ ’دنیا بھر میں ہم بین الاقوامی قانون، بشمول بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون، بین الاقوامی پناہ گزین قانون، بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے قانون اور خود اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزیاں دیکھ رہے ہیں، اور اس پر کوئی جوابدہی نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ’بین الاقوامی ذمہ داریوں کی اس طرح خلاف ورزیاں ایسے وقت ہو رہی ہیں جب دنیا میں جغرافیائی تقسیم اور تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے، جن کی قیمت انسانی جانوں، تباہ حال کمیونٹیوں اور کھوئے ہوئے مستقبل کی صورت میں ادا کی جا رہی ہے۔’
ان کا کہنا تھا کہ سفارت کاری شاید ہمیشہ تنازعات، تشدد اور عدم استحکام کو روکنے میں کامیاب نہ ہوئی ہو، لیکن اس میں اب بھی انہیں روکنے کی طاقت موجود ہے۔