بلال عباس ڈراما ’میری زندگی ہے تو‘ کا انتخاب کرنے میں کیوں ہچکچا رہے تھے؟ ندیم بیگ نے بتا دیا
نامور ہدایت کار ندیم بیگ نے انکشاف کیا ہے کہ سپر ہٹ ڈراما ’عشق مرشد‘ کی کامیابی کے بعد بلال عباس خان نئے پروجیکٹ کے انتخاب میں محتاط ہو گئے تھے اور وہ ’میری زندگی ہے تو‘ کرنے میں ابتدا میں ہچکچا رہے تھے۔
ندیم بیگ نے حال ہی میں حسن چوہدری کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔
ایک سوال کے جواب میں ندیم بیگ نے کہا کہ انہیں پڑھائی کے دنوں سے ہی فلمیں بنانے کا شوق تھا، لیکن چونکہ ہمارے ملک میں زیادہ تر ڈرامے بنتے ہیں، اس لیے انہوں نے ڈراما سازی سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا، اس دوران بہت کچھ سیکھا، تاہم انہیں ہمیشہ فلم بنانے میں زیادہ خوشی محسوس ہوتی ہے۔
انہوں نے ڈراما سیریل ’میں منٹو نہیں ہوں‘ کے بارے میں کہا کہ اس کی کہانی انا، نفرت اور خودداری پر مبنی ہے کہ کس طرح ایک انسان کسی بات پر قائم رہنے کی وجہ سے اپنی اور اپنے ساتھ رہنے والوں کی زندگی برباد کر دیتا ہے۔
ندیم بیگ کے مطابق ڈرامے میں منٹو کے کردار کو ایسے انداز میں پیش کیا گیا ہے جو ناظرین کو یہ دکھائے گا کہ انسان کو کیسا ہونا چاہیے اور یہ کہ ایک مرد مہربان بھی ہو سکتا ہے۔
ندیم بیگ نے بتایا کہ ان کا ایک اور ڈراما ’میری زندگی ہے تو‘ آنے والا ہے، جس میں بلال عباس اور ہانیہ عامر نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ بلال عباس کا حال ہی میں نشر ہونے والا ڈراما ’عشق مرشد‘ بہت کامیاب رہا ہے، اس لیے وہ اس نئے ڈرامے کو سائن کرنے میں تھوڑے ہچکچا رہے تھے، لیکن انہوں نے بلال عباس کو یہ کہہ کر راضی کیا کہ یہ کردار ان کے گزشتہ تمام کرداروں سے بالکل مختلف ہے۔
بعدازاں انہوں نے ڈرامے کی کہانی سے متعلق کہا کہ اس کی کہانی کچھ کڑوی، کچھ میٹھی اور رومانوی ہے۔