پی ایس کیو سی اے میں پسندیدہ افسران کی تعیناتیاں، کرپشن زدہ شخصیات پھر اہم عہدوں پر

لاہور  :   پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) میں من پسند افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا نیا دور ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے، جس پر سفارشی کلچر اور سیاسی مداخلت کے الزامات گہرے ہو گئے ہیں۔ یہ ادارہ وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے ماتحت کام کرتا ہے۔

ذرائع کے مطابق، جمعہ کے روز جاری ہونے والے ایک سرکاری نوٹیفکیشن کے تحت کم از کم 10 افسران کے تبادلے یا نئی تعیناتیاں عمل میں لائی گئی ہیں، جن میں وہ افسران بھی شامل ہیں جن پر ماضی میں کرپشن، نااہلی یا اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات لگ چکے ہیں۔ حیران کن طور پر بعض ایسے افسران کو نہ صرف دوبارہ اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں بلکہ کچھ کو اضافی اختیارات بھی دے دیے گئے ہیں۔

یہ صورتحال PSQCA کے اندر شفافیت، میرٹ اور جوابدہی پر کئی سوالات اٹھا رہی ہے۔ کئی ملازمین نے ان تقرریوں کو "سیاسی مفادات کی بنیاد پر کی جانے والی جوڑ توڑ” قرار دیا ہے۔ اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طرح کے فیصلوں سے ادارے کی کارکردگی اور ساکھ دونوں متاثر ہو رہے ہیں۔

نمایاں تقرریاں و تبادلے:

  • مجیب الرحمان سولنگی کو میڈیکل انچارج/اے ڈی (کیمیکل) سے تبدیل کر کے لائزن آفیسر حب تعینات کیا گیا۔

  • ساجد میاں بھٹو کو اے ڈی/انچارج ڈی ڈی (سی اے کے) سے ہٹا کر انچارج ٹیکسٹائل ڈویژن (کراچی اسٹینڈرڈائزیشن) مقرر کیا گیا۔

  • امتیاز علی میمن کو اے ڈی (سی اے کے) سے تبدیل کر کے کیمیکل ڈویژن کراچی میں تعینات کیا گیا۔

  • فاروق مغل کو فیلڈ آفیسر (سی اے کے) سے تبدیل کر کے امپورٹ ایکسپورٹ کراچی کا فیلڈ آفیسر لگایا گیا۔

  • خادم گشکوری اب امپورٹ ایکسپورٹ سے ہٹا کر کیو سی سی کراچی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہوں گے۔

  • عابد وحید سومرو کو اے ڈی (ایم ایس ایس ڈی) سے تبدیل کر کے انچارج ڈی ڈی (سی اے کے) بنایا گیا ہے، جبکہ ایم ایس ایس ڈی کا اضافی چارج بھی ان کے پاس رہے گا۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ PSQCA میں تبادلوں کا یہ نیا سلسلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ادارے کی کارکردگی پر پہلے ہی سوالات اٹھ رہے تھے، اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔ اس کے باوجود بااثر حلقوں کے دباؤ میں کیے گئے ان فیصلوں سے ادارے میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔