پاکستان میں ڈیجیٹیل ادائیگی کا حجم 12 فیصد بڑھ کر 2 ارب 40 کروڑ ٹرانزیکشنز تک پہنچ گیا
پاکستان میں ڈیجیٹیل ادائیگی کا حجم 12 فیصد اضافے سے 2 ارب 40 کروڑ 80 لاکھ ٹرانزیکشنز تک پہنچ گیا، ٹرانزیکشنز کی مجموعی مالیت 8 فیصد نمو کے ساتھ 164 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مالی سال 25-2024 کی تیسری سہ ماہی کے لیے نظام ادائیگی کا جائزہ جاری کر دیا ہے، جس میں نظامِ ادائیگی کے خلاصے کے ساتھ ملک میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے منظر نامے میں قابل ذکر تبدیلیوں کو پیش کیا گیا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق ملک کی ڈیجیٹل ادائیگیوں میں مالی سال 25ء کی تیسری سہ ماہی کے دوران اضافے کا رجحان جاری رہا، اور ٹرانزیکشنز کے حجم اور مالیت میں خاصا اضافہ دیکھا گیا، ریٹیل ادائیگی کا حجم 12 فیصد اضافے کے ساتھ بڑھ کر 2 ہزار 408 ملین (2 ارب 40 کروڑ 80 لاکھ) ٹرانزیکشنز تک پہنچ گیا، جب کہ ٹرانزیکشنوں کی مجموعی مالیت 8 فیصد نمو کے ساتھ 164 ٹریلین پاکستانی روپے تک پہنچ گئی۔
مجموعی ریٹیل ٹرانزیکشنز میں ڈیجیٹل ذرائع سے ٹرانزیکشنز کا حصہ 89 فیصد رہا، موبائل بینکاری ایپس، برانچ لیس بینکاری والٹس، اور ای منی والٹس سمیت موبائل ایپ پر مبنی پلیٹ فارمز سے مجموعی طور پر 27 ٹریلین روپے مالیت کی ایک ہزار 686 ملین ٹرانزیکشنز کو پروسیس کیا گیا، جو حجم میں 16 فیصد اور مالیت میں 22 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈیجیٹل بینکاری خدمات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی مستحکم اضافہ ہوا۔
موبائل بینکاری ایپ کے استعمال کنندگان بڑھ کر 22.6 ملین ( 7 فیصد اضافہ)، ای منی اور برانچ لیس بینکاری والٹس کے استعمال کنندگان کی تعداد بالترتیب بڑھ کر 5.3 ملین (12 فیصد اضافہ)، اور 68.5 ملین (6 فیصد اضافہ)، جب کہ انٹرنیٹ بینکاری استعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 14.1 ملین (7 فیصد اضافہ) تک پہنچ گئی۔
گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں ای کامرس ادائیگیوں کا حجم 40 فیصد اضافے سے بڑھ کر 213 ملین تک پہنچ گیا، جن کی مالیت 34 فیصد اضافے سے 258 ارب روپے رہی۔
ای کامرس ادائیگیوں میں ڈیجیٹل والٹس کا حصہ سب سے زیادہ تھا، جو مالیت کے لحاظ سے 94 فیصد (199.1 ملین) رہا، جب کہ کارڈ پر مبنی آن لائن ادائیگیوں کا حصہ صرف 6 فیصد (13.5 ملین) تھا، ان اسٹور خریداریوں میں، ایک لاکھ 79 ہزار 383 پوائنٹ آف سیل نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے ایک لاکھ 40 ہزار 161 مرچنٹس نے 550 ارب روپے (8 فیصد زائد) مالیت کی 99 ملین (12 فیصد زائد) ٹرانزیکشنوں کو پروسیس کیا۔
مزید برآں، کیو آر کوڈز کے ذریعے ادائیگیوں کو قبول کرنے والے مرچنٹس نے 61 ارب روپے مالیت کی 21.7 ملین ٹرانزیکشنز کو پروسیس کیا۔
اسٹیٹ بینک کے تحت آپریٹ کیے جانے والے راست (فوری نظامِ ادائیگی) اور ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ (آر ٹی جی ایس) جیسے ادائیگی کے نظاموں نے ملک میں ڈیجیٹل ادئیگیوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
فوری ادائیگی کے نظام راست نے سہ ماہی کے دوران 8.5 ٹریلین روپے مالیت کی 371 ملین ٹرانزیکشنز پروسیس کیں، جس سے ٹرانزیکشنز کا مجموعی حجم راست کے آغاز سے اب تک 1.5 ارب اور اس کی مالیت 34 ٹریلین روپے تک پہنچ چکی ہے۔
آر ٹی جی ایس کے ذریعے بڑی مالیت کی 8.5 ملین ادائیگیاں کی گئیں، جن کی مالیت 347 ٹریلین روپے بنتی ہے۔
ڈیجیٹل معیشت کی جانب منتقلی اسٹیٹ بینک کی حکمت عملی کے اقدامات کا حصہ ہے اور اس میں بینکوں، فن ٹیکس اور ادائیگی کی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی مربوط کوششیں بھی شامل ہیں، جیسے جیسے ڈجیٹل ادائیگیوں میں اضافہ ہورہا ہے، اسٹیٹ بینک مالی شمولیت کے فروغ اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ادائیگیاں مزید بہتر بنانے کے متعلق پرعزم ہے۔