مدرسہ حقانیہ میں خودکش دھماکا، مولانا حامد الحق سمیت چار افراد جاں بحق، 20 زخمی

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت چار افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہو گئے۔

آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے کہا کہ حملہ ٹارگیٹڈ تھا جس میں تین سے چار افراد شہید ہوئے، حملے میں مولانا حامد الحق

 نشانہ تھے۔ پولیس کے مطابق دھماکہ جمعے کی نماز کے بعد مرکزی مسجد کے اندر ہوا۔ دھماکہ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں قریبی ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے نائب مہتمم حافظ سلمان الحق حقانی کے مطابق دھماکے میں جمیعت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ کے سربراہ مولانا حامد الحق اور ان کے بیٹے شدید زخمی ہیں۔

دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ ڈی پی او نوشہرہ عبدالرشید کے مطابق دھماکا خودکش تھا۔ پولیس کے مطابق دھماکا جمعہ کی نماز کی ادائی کے بعد مسجد کے مرکزی ہال میں ہوا۔

دھماکے میں جانی نقصان کے خدشے کے باعث نوشہر کے ہسپتالوں کے علاوہ پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

ریسکیو 1122 کے مطابق حقانیہ مدرسہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کی اطلاع ریسکیو کنٹرول روم کو موصول ہوئی، اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیمیں چھ ایمبولینس بمعہ میڈیکل ٹیموں اور فائر ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔

اظہار مذمت

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے نوشہرہ میں مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔

اپنے بیان میں فیصل کریم کنڈی نے مولانا حامد الحق حقانی اور دیگر افراد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک دھماکا اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں کی سازش ہے، صوبائی حکومت کی نااہلی اور ملی بھگت کا خمیازہ نہ جانے کب تک صوبہ بھگتے گا